میرے منہ پر کپڑا ڈالا اور کراچی سے ۔۔ حضرت نظام الدین اولیاء دربار کے سجادہ نشین لاپتہ کیوں ہوئے اور پھر کیا ہوا؟ تہلکہ خیز دعویٰ کردیا
نئی دہلی: چند روز قبل پاکستان کے دورہ کے دوران پراسرار طور پر لاپتہ ہونے حضرت نظام الدین اولیاءدربار کے سجادہ نشین سید آصف نظامی اور ان کے ساتھی ناظم علی نظامی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک مقامی اردو اخبار نے ان کے بارے میں جھوٹی خبریں لگائیں جس کے بعد سیکیورٹی ایجنسیز نے انہیں حراست میں لے لیا تاہم انہوں نے آئی ایس آئی کی جانب سے حراست میں لئے جانے کی تردید کی۔
بھارتی خبر رساں ادارے ”انڈیا ٹائمز“ کے مطابق سید آصف نظامی اور ان کے ساتھی ناظم علی نظامی چند روز قبل پاکستان آئے تھے اور پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئے تھے اور 3 روز کی تلاش کے بعد منظرعام پر آئے تاہم اب وہ بھارت پہنچ چکے ہیں۔ دونوں افراد نئی دہلی ائیرپورٹ پہنچے اور وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کی اور ان کی بحفاظت واپسی کیلئے بھارتی حکومت کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے ایک مقامی اخبار جو ایک سیاسی جماعت کی ملکیت ہے، نے اپنی خبروں میں ان کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ اور پاکستانی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ساتھ جوڑا جس کے باعث یہ حالات پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام نے ان کے ویزہ کی تفصیلات طلب کیں۔ سید آصف نظامی نے کہا کہ ”میرے چہرے کو کپڑے سے ڈھک کر کراچی سے کافی دور ایک جگہ پر لے جایا گیا، مجھ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ میں ’را‘ کیلئے کام کرتا ہوں۔ پہلے ان کا رویہ سخت تھا، لیکن بھارتی مشن کی مداخلت کے بعد ہمیں کھانا دیا گیا۔“
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہیں مسلسل زیر تفتیش رکھا گیا جس دوران نظام الدین درگاہ سے متعلق سوالات بھی کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ”جن پاکستانی افسران نے ہم سے سوالات کئے انہوں نے ایک مقامی اخبار کی خبروں کا حوالہ بھی دیا اور ہم سے ’را‘ اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بارے میں سوالات پوچھے۔ اخبار میں ہمارے خلاف بہت سے آرٹیکل چھپے ہوئے تھے۔“ دونوں نے پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی کی جانب سے حراست میں لئے جانے کی خبروں کی تردید کی اور ناظم علی نظامی نے کہا کہ ”وہ سوالات کرنے والی پاکستانی ایجنسی کا نام تو نہیں جانتے البتہ کچھ افسران ایسی تنظیم سے متعلق بھی سوالات کرتے رہے جن پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔“
ناظم علی نظامی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارتی مشن کی مداخلت سے پہلے انہیں اندرون سندھ کے کسی علاقے میں لے جانے کی بات کی جا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ”بھارتی مشن کی مداخلت سے پہلے، ہم نے ایجنسی افسران کی کچھ گفتگو سنی ، جو ہمیں اندرون سندھ کے کسی علاقے میں لے جانے کی بات کر رہے تھے لیکن بعد ازاں یہ منصوبہ بدل دیا گیا۔“ واضح رہے کہ آصف نظامی اور ناظم علی نظامی 8 مارچ کو لاہور آئے تھے لیکن دورے کے دوران ہی وہ پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئے تھے۔