نیتن یاہو کے اقتدار کا سورج غروب ہوگیا
اسرائیل بارہ سال کے طویل عرصے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو کے بغیر مخلوط حکومت بننے کے قریب پہنچ گیا ہے، وزیراعظم نے جمعے کے روز آخری اتحادی معاہدے پر دستخط کیے
شراکت اقتدار معاہدے کے مطابق الٹرا نیشنلسٹ یامنہ پارٹی کے نفتالی بینیٹ دو سال تک وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں گے، اس موقع پر بینیٹ کا کہنا تھا کہ ’اتحاد سے ڈھائی سال تک جاری رہنے والے سیاسی بحران کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، اگرچہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس اتحاد میں شامل مختلف عناصر کتنے عرصے تک ایک دوسرے کے ساتھ رہیں، اس کے بعد وہ عہدہ سنٹرسٹ یش ایتد پارٹی کے یایئر لیپد کے حوالے کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی پارلیمان تحلیل، نیتن یاہو کا مستعفی ہونے سے انکار
پارٹیوں کے درمیان ہونے والے معاہدو کے اہم نکاتوں میں وزیراعظم کی ٹرم کو دو بار یا آٹھ سال تک محدود رکھنا، ایک ایسے انفراسٹرکچر کی تیاری جس میں نئے ہسپتال، ایک نئی یونیورسٹی اور نیا ایئرپورٹ شامل ہو اور ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دو سالہ بجٹ پاس کرنا ہے۔
اس کے علاوہ علاقائی اور ریاستی معاملات پر ’سٹیٹس کو‘ برقرار رکھنا ، اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے تک سفری سہولیات کی فراہمی کا منصوبہ نکات شامل ہیں۔
مخلوط اتحاد میں شامل پارٹیوں سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ بڑے سفارتی معاملات جیسے اسرائیل، فلسطین تنازع کو چھیڑنے کے بجائے زیادہ تر معاشی اور معاشرتی امور پر توجہ دے گا۔
وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کو مخلوط حکومت بنانے کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی تاہم وہ حکومت بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اگر یائر لاپید بھی حکومت سازی میں ناکام رہے تو پھر پانچویں مرتبہ انتخابات کرائے جائیں گے۔