بحرین میں حکومتی مخالفین کو سزائے موت کا فیصلہ سنانے کا جاری سلسلہ
منامہ: بحرین کی عدالتوں نے دو بحرینی مخالفین کو دو پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزام میں سزائے موت کا فیصلہ سنایا ہے۔ بحرین کی آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت نے بدھ کو حکومت مخالفین کے خلاف فیصلے سنائے جانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دو شہریوں، محمد ابراہیم طوق اور محمد رضی عبداللہ کو دو پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزام کے تحت سزائے موت اور دیگر آٹھ افراد کی شہریت منسوخ کرنے کا حکم سنایا ہے۔ بحرین کی اپیل کورٹ نے بھی اس ملک کی سیاسی جماعت، جمعیت الوفاق کے اہم رہنما شیخ حسن عیسیٰ کو بھی ان دو پولیس اہلکاروں کے قتل کیس میں مجرم قرار دیا ہے اور انھیں دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عالمی مبصرین کا اس ساری صورتحال میں کہنا ہے کہ آل خلیفہ حکومت، بحرین میں حکومت مخالف عوامی مظاہروں کا سلسلہ روکنے کے لئے اس ملک کے بہت سے سیاسی رہنماؤں کو گرفتار اور ان پر مقدمات چلا کر سزائے موت اور طویل مدت قید با مشقت کی سزائیں دے رہی ہے۔ آل خلیفہ حکومت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کی مدد سے ملک میں حکومت مخالف مظاہروں کو سختی سے کچل رہی ہے۔ واضح رہے کہ بحرین میں دو ہزار گیارہ سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین ملک میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔