حمص اور دمشق میں بم دھماکے 140 ہلاک 178 زخمی
شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق حمص اور دمشق میں ہونے والے بم دھماکوں میں کم از کم 140 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق دھماکوں میں زخمیوں کی تعداد 178 ہے۔
برطانیہ میں موجود شامی انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق حمص میں دو کار بم دھماکوں میں کم از کم 57 افراد ہلاک ہو گئے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق دمشق کے نواحی علاقے سیدہ زینب میں چار بم دھماکوں میں کم از کم 83 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے اکثریت عام شہریوں کی تھی
شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے ان بم دھماکوں کی ذمہ داری تسلیم کی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں سرکاری افواج کے کنٹرول میں آنے والے شہر حمص کا شمار ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں سنہ 2011 میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف سب سے پہلے تحریک کا آغاز ہوا تھا۔
ان بم دھماکوں میں شہر کے اس علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں صدر بشار السد کے فرقے ’علوی‘ سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں۔
اس علاقے کو ماضی میں بھی شدت پسند گروہ دولتِ اسلامیہ نشانہ بناتا رہا ہے۔
سیرین آبزویٹری فار ہیومن رائٹس کے بقول ان دھماکوں میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ شام میں پانچ برس سے جاری لڑائی میں اب تک 250,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔