ہریانہ میں احتجاج. دہلی میں پانی کی قلت کے اثرات
بھارتی دارالحکومت دہلی سے ملحق ریاست ہریانہ میں ریزرویشن کے مطالبے پر جاری جاٹ برادری کے احتجاج سے دہلی میں پانی کی فراہمی میں مشکلات درپیش ہیں اور ایک بحرانی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
اس کے پیش نظر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی کے تمام سکولوں میں پیر کی تعطیل کا اعلان کر دیا تھا اور پیر کو سارے سکول بند ہیں۔
دہلی کے مختلف حصوں میں پانی کے سینکڑوں ٹینکرز بھیجے جا رہے ہیں۔
گذشتہ دو دنوں سے جاٹ مظاہرین نے مونك نہر کو بند کر دیا جو دہلی میں پانی کی سپلائی کا اہم ذریعہ ہے۔
دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے پیر کو ٹویٹ کیا: ’آج سے خشک دنوں کی ابتدا ہے، آج صبح میرے گھر پانی نہیں آیا۔ مونك نہر سے پانی ملنے کی کوئی امید نہیں۔ دہلی کے لیے آنے والے دن مشکل ہیں۔
جبکہ دہلی حکومت میں وزیر اور دہلی جل بورڈ کے چیئرمین کپل مشرا نے بتایا نہر کے گیٹ اب بھی بند ہیں میں نے اپنے حکام سے رپورٹ لی ہے۔ ہم ٹینکروں کے ذریعہ پانی سپلائی کریں گے۔‘
انھوں نے بتایا کہ شمالی دہلی میں پانی کا بحران ہے۔ کپل مشرا نے کہا کہ پیر کو دہلی حکومت کی عرضی پر سپريم کورٹ میں اس معاملے پر سماعت ہے اور وہ خود دوران سماعت وہاں موجود رہیں گے۔
دریں اثنا دہلی کو پھر سے پانی ملنے کے آثار نظر آ رہے ہیں کیونکہ پیر کی صبح اروند کیجریوال نے ٹویٹ کیا ہے کہ فوج نے مونك نہر پر کنٹرول کر حاصل کر لیا ہے۔
جبکہ وزیر کپل مشرا نے ٹویٹ کیا کہ ’کچھ اچھی خبر ہے اور کچھ پانی ملنے کا امکان ہے۔‘
دہلی میں کابینہ کا اس مسئلے پیر کی صبح ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے۔
کپل کہتے ہیں: ’ابھی حکومت نے جاٹ مظاہرین کو صرف اعتماد دلایا ہے۔ لیکن ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق نہر کے گیٹ نہیں کھلے ہیں۔‘