امریکہ نے شام پر کروز میزائلوں سے حملہ کردیا
دمشق / واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر ببنے کے بعد امریکا نے شام پر پہلی یک طرفہ فوجی کارروائی کرتے ہوئے شامی ایئر بیس پر کروز میزائلوں سے حملہ کر دیا۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا نے بحیرہ روم میں موجود اپنے بحری بیڑوں سے شام کے شہر حمس میں شعیرات ایئربیس پر 60 ٹاما ہاک کروز میزائل داغے جس میں شامی فضائیہ کے طیاروں اور ایندھن کے اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا۔ عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے شام میں شعیرات ایئر بیس کو نشانہ بنایا جس میں کئی طیارے تباہ ہوئے جب کہ ایئر بیس کے بنیادی ڈھانچہ اور آلات کو بھی نقصان پہنچا۔
پینٹا گون حکام نے امریکی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روس کو حملے کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی جب کہ اگلے حکم نامے تک فوجی کارروائی روک دی گئی ہے۔ دوسری جانب شام نے امریکی فوجی کارروائی کو جارحیت قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے رویے کو کئی بار تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اپنے لوگوں پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا جو ناقابل قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں حملہ امریکی مفاد کے پیش نظر کیا گیا اور صرف ٹارگیٹڈ فوجی کارروائی کا حکم دیا، شام میں جاری خانہ جنگی کے حوالے سے تمام مہذب ممالک سے بات چیت بھی کی گئی لیکن شام نے سلامتی کونسل کے احکامات کو بھی نظر انداز کیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی فورسز کی جانب سے اپنے لوگوں پر کیمیائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شام میں کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔ امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیمیائی حملوں کے خلاف کارروائی کے لئے سلامتی کونسل میں بھی درخواست جمع کرائی گئی تھی تاہم روس کی جانب سے ویٹو کی دھمکی کے باعث شام کے خلاف قرارداد پر ووٹنگ نہ ہو سکی۔