شہزادہ ولیم اور ہیری نے اپنی ماں کی مجسمے کی رونمائی کی
برطانیہ: دونوں بھائیوں کی جانب سے 2017 میں منظور کیا گیا یہ مسجمہ کینزینگٹن پیلس میں رکھا گیا ہے۔ ہیری، جو کہ اپنی بیگم ڈچس آف سسکس میگھن مرکل اور دو بچوں کے ساتھ اب مستقل طور پر امریکہ میں رہائش پزیر ہیں
اس مجسمے کی رونمائی کے لیے گزشتہ ہفتے برطانیہ پہنچے تھے تاکہ وہ تقریب سے پہلے قرنطینہ کا عرصہ پورا کرسکیں۔
رونمائی کے موقعے پر دونوں نے کہا کہ ’ہم ان کی محبت، ہمت اور کردار کو یاد کرتے ہیں وہ خصوصیات جنھوں نے دنیا بھر میں ان گنت زندگیاں بدلیں۔‘
انھوں نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ یہ مجسمہ ہمیشہ ان کی زندگی کی علامت کے طور پر دیکھا جائے گا۔
دونوں بھائیوں کو ہنستے مسکراتے اور تقریب میں موجود مہمانوں سے باتیں کرتے دیکھا گیا۔
شہزادہ ہیری اپنے بھائی کے ساتھ تعلقات میں تلخیوں کا ذکر کر چکے ہیں۔ رواں برس مارچ میں انھوں نے اوپرا ونفری کے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ دونوں ’مختلف راستوں پر ہیں۔
یہ اپریل میں ان کے دادا ڈیوک آف ایڈنبرا پرنس فلپ کی وفات کے بعد پہلا موقع ہے جب دونوں بھائی کسی تقریب میں ساتھ نظر آئیں گے۔
2018 میں پرنس ہیری سے جب ان کے اپنے بھائی کے ساتھ تعلق کے بارے میں سوال کیا گیا تھا تو انھوں نے کہا تھا کہ ‘ہم پوری زندگی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ پھنس کر رہ گئے ہیں‘۔لیکن اس کے بعد بہت کچھ بدلا ہے۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ پھنسے ہوئے تو
ہوسکتے ہیں لیکن دونوں بھائی بہت ہی مختلف سمت میں جا رہے ہیں۔
اس مجسمے کی رونمائی ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب شاہی خاندان ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ اس تقریب سے پہلے کہا گیا تھا کہ ولیم اور ہیری اس تقریب میں عوامی سطح پر یکجہتی کا مظاہرہ کریں گے لیکن دونوں کا قریبی تعلق ٹوٹ چکا ہے۔
رابطوں کے فقدان کے علاوہ دونوں جانب سخت ناراضگی اور بھروسے کا فقدان بھی ہے۔
اگر ولیم اور ہیری کے انٹرویوز پر نظر ڈالی جائے تو یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ ’آخر بات یہاں تک پہنچی کیسے؟‘
ہاں دونوں بھائیوں کے درمیان مقابلے کی فضا ہمیشہ سے رہی ہے اور نوک جھونک بھی چلتی رہے ہے، اس کے علاوہ دونوں ایک دوسرے سے بحث بھی کرتے رہے ہیں۔
لیکن اس سب کے باوجود دونوں میں ایک تعلق نظر ضرور آتا تھا۔
دونوں کا غم ایک تھا، اور انھوں نے ایک دوسرے کے بارے میں جو بھی کہا اس میں محبت اور شفقت نظر آتی تھی لیکن حالیہ برسوں میں دونوں کے درمیان وہ اٹوٹ رشتہ بکھرتا نظر آیا ہے۔
لیکن کیوں؟
یہ بہت پیچیدہ اور ذاتی مسئلہ ہے لیکن اس رشتے کو اس بات سے بھی زیادہ مدد نہیں ملی کہ یہ عوامی نظروں میں رہا۔ شہزادہ ہیری کی بیگم میگھن، عملے، عوامی زندگی، شاہی ذمہ داریاں اور مستقبل کی سمت کے حوالے سے تنازعات رہے ہیں۔
اس سب سے دونوں بھائیوں میں ایک ایسی خلیج پیدا ہوگئی جو کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔
یہ بھی پڑھیں:لیڈی ڈیانا کو دنیا سے رخصت ہوئے 19 برس بیت گئے
مصنف رابرٹ لیسی نے اس رشتے کا تجزیہ کیا ہے اور اپنی کتاب ’بیٹل آف برادرز میں لکھا ہے کہ ‘ہمارے برطانوی شاہی خاندان کا بلکل پرفیکٹ ہونا مقصود ہی نہیں ہے۔ تو اگر دونوں بھائیوں میں مسئلے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ شاہی خاندان کی اہمیت یا قدر ختم ہو جائے گی۔ لیکن اگر اس سارے تنازعے سے کسی قسم کی مفاہمت سامنے آتی ہے تو اس میں ہم سب کے لیے ایک سبق ہوگا‘
لیکن کسی بھی قسم کی مفاہمت مشکل ثابت ہو رہی ہے کیونکہ زخم بہت گہرے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ان کا حل تلاش کرنے میں وقت لگے گا۔
دونوں اپنی والدہ کو تاریخ لحاظ سے دی جانے والی اہمیت اور ان کے مجسمے کے لیے انتخاب کی گئی جگہ کہ موضوع پر یکجا ہیں۔
دونوں نے نہ صرف اس منصوبے کی منظوری دی بلکہ اسے آگے بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈیانا ایوارڈ کے چیف ایگزیکیٹو ٹیسی اوجو کا کہنا تھا کہ اس مجسمے کی رونمائی بہت ہی جذباتی عمل ہوگا کیوں کہ ان دونوں بیٹوں کی اپنی ماں سے متعلق یادیں نظر آئیں گی جو کہ بہت معنی خیز ہوگا۔ وہ کہتی ہیں ’ہم ڈیانا کو ان کی آنکھوں سے دیکھ سکیں گے۔
وہ سب کچھ دیکھ چکے ہیں، ڈیانا کو ملنے والی عوامی محبت اور ان کی وفات کے بعد ان کے بچوں کو ملنے والا پیار اور ہمدردی۔ ان کے لیے اس مجسمے کی رونمائی اداسی لے کر آتی ہے۔
آپ اس کو اس نظر سے دیکھ سکتے ہیں کہ اگر اس عمل سے ان دونوں کے درمیان مسائل ختم نہیں ہوئے تو پھر کوئی بھی چیز اسے ختم نہیں کرپائے گی۔
یہ ان کی ماں ہے، وہ انسان جسے وہ دنیا میں سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں اور اگر وہ اس لمحے کی اہمیت کو سمجھ کر ہاتھ نہیں ملائیں گے، یا پھر ایک دوسرے سے کچھ اچھا نہیں کہیں گے تو پھر آپ کیا کرسکتے ہیں؟ پھر انتظار نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔
اپنی ماں کے مجسمے کے ساتھ ہیری اور ولیم کے کینزینگٹن پیلس گارڈن کے مناظر جذباتی اور یادگار ہوں گے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں دونوں نے اپنا بچپن گزارا تھا۔
شہزادی ڈیانا کا اثر آج بھی شاہی خاندان پر واضح ہے، اور یہ مجسمہ اس بات کی تائید کرے گا۔ یہ لندن میں شاہی زیارت کی ایک نئی جگہ ہوگی۔