شام پر امریکی فضائی حملے کے بعد دنیا کا ردعمل
بشار الاسد حکومت کی جانب سے صوبہ ادلب کے شہریوں پر چند روز قبل کیے جانے والے غیر ثابت شدہ کیمیائی حملے کے بعد امریکی صدر کی ہدایت پر شامی ایئربیس پر ہونے والے حملے پر عالمی رہنماؤں کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا، کہیں اس حملے کی بھرپور حمایت کی گئی اور کہیں سخت مذمتی بیانات دیئے گئے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر شامی حکومت کے خلاف داغے گئے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں کے نتیجے میں 4 فوجی ہلاک جبکہ شامی ایئربیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
روس
شامی صدر بشارالاسد کے اہم حمایتی ملک روس نے امریکی فضائی حملے پر کڑی تنقید کی۔
کریملن نے ان میزائل حملوں کو ’ایک خودمختار ملک کے خلاف جارحیت اور بین الاقوامی روایات کی خلاف ورزی قرار دیا‘۔
روس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں واضح کیا گیا کہ امریکا کی اس کارروائی نے روس اور امریکا کے پہلے سے متاثر تعلقات کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
کریملن ترجمان دمتری پیسکوو کا کہنا تھا کہ ’شامی فوج کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا کوئی ذخیرہ موجود نہیں‘۔
ایران
ایرانی حکومت نے بھی امریکی حملوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ ’تمام قسم کے یک طرفہ فوجی حملوں کی طرح‘ یہ حملہ بھی قابل قبول نہیں۔
ایران کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق کیمیائی حملے کو ’عذر‘ بنا کر امریکا نے یہ کارروائی کی۔
واضح رہے کہ روس ہی کی طرح ایران بھی بشار الاسد کی حکومت کا قریبی حامی ہے اور چھ سال سے جاری جنگ کے دوران اسے رقوم، فوجی مشیر، ماہرین اور رضاکار فراہم کرتا رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی حملہ صرف دہشت گردوں کی مدد کرے گا اور خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کرنے کا سبب بنے گا۔
سعودی عرب
سعودی وزیر خارجہ کے حکام کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے ایک ایسے موقع پر کارروائی ’دلیرانہ عمل‘ ہے، جب بین الاقوامی برادری شامی حکومت کے اقدامات کو روکنے میں ناکام ہوگئی تھی۔
برطانیہ
امریکا کے اتحادی برطانیہ نے فضائی حملوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسے مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا بہترین ردعمل قرار دیا۔
برطانیہ کے مطابق امریکا کے اس حملے کا مقصد شام کی جانب سے مزید حملوں کو روکنا تھا۔
ترکی
نیٹو کے اتحادی ملک ترکی نے بھی امریکی حملے پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔
میزائل حملوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے ترکی کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ بشارالاسد کی حکومت کو یہ سزا دی جانی چاہیئے تھی‘۔
اسرائیل
شامی ایئربیس پر امریکی حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں وہ امریکا کے ’واضح اور مضبوط پیغام‘ کی حمایت کرتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’امریکی صدر نے واضح پیغام دیا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال اور پھیلاؤ برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اسرائیل امریکی صدر کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ پیغام نہ صرف دمشق، بلکہ تہران، یونگ یانگ اور دیگر تک پہنچے گا‘۔