امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد اور تاریخ کی معروف ترین شخصیت ’’حاتم طائی‘‘ کا آپس میں کیا رشتہ ہے؟ حیران کن انکشاف سامنے آگیا
لاہور: امام کعبہ الشیخ ڈاکٹر صالح بن محمد ابراہیم آل طالب سعودی وزیر مذہبی امور سمیت ایک بڑے وفد کے ہمراہ 5روزہ دورے پر پاکستان میں تشریف لا چکے ہیں ،انہوں نے اضاخیل میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے صد سالہ اجتماع میں جمعۃ المبارک کا خطبہ دیا اور نماز جمعہ کی امامت کی جن کی اقتدا میں لاکھوں فرزندان توحید نے نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل کی ۔امام کعبہ لشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب کا آبائی تعلق سخاوت اور دریا دلی میں اپنا ثانی نہ رکھنے والے مشہور زمانہ حاتم طائی کے خاندان ’’بنو طیٰ ‘‘ سے ہے، سخاوت اور دریا دلی میں امام کعبہ کا خاندان کسی طور پر بھی حاتم طائی سے کم نہیں ہے۔
امام کعبہ نے انفرادی طور پر سعودی عرب میں تحفیظ القرآن کے درجنوں تعلیمی ادارے قائم کر رکھے ہیں جن کا انتظام و انصرام وہ خود کرتے ہیں ،جبکہ دیار عرب سے باہر بھی سینکڑوں ادارے ایسے ہیں جن کی سرپرستی امام کعبہ کرتے ہیں ۔ امام کعبہ کے والد محترم الشیخ محمدابراہیم بن محمد آل طالب اور دادا الشیخ ابراہیم بن محمد بن ناصر آل طالب کا شمار سعودی عرب کے مشہور فقہااور حدیث کے ماہرین میں ہوتا تھا ۔امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد کا خاندان علماء ، حفاظ اور قاضیوں کی وجہ سے پورے خطہ عرب میں شہرت رکھتا اور جانا جاتا ہے۔30 جولائی 1974 ء کو پیدا ہونے والے شیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب نے انتہائی کم عمری میں ہی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے ایک مدرسہ سے قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی جبکہ اسی شہر میں سے ابتدائیہ اور ثانویہ کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ قرآت اور سبعہ عشرہ کے علوم میں بھی دسترس حاصل کی ۔امام کعبہ نے ریاض کے شریعہ کالج میں سے گرایجویشن کرنے کے بعد ہائیر انسٹی ٹیوٹ آف جسٹس سے ماسٹر ڈگری امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔
امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب نے آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ سے بین الاقوامی دستور میں پی ایچ ڈی کی ڈگر ی حاصل کرنے کے ساتھ واشنگٹن کے ایک بین الاقوامی ادارے سے قانون کی تعلیم اور سرٹیفکیٹ حا صل کیا۔امام کعبہ نے سعودی سپریم کورٹ میں 3برس تک جج کے فرائض انتہائی ذمہ داری کے ساتھ انجام دیئے اور آج کل وہ بیت اللہ کی امامت و خطابت کے ساتھ مکۃ المکرمہ کی سپریم کورٹ میں بطور قاضی فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔امام کعبہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے 17برس کی عمر میں سعودی عرب کے شہر ریاض کی بڑی مسجد علیاء آل شیخ میں امامت کا باقاعدہ آغاز کر کے ایک بڑی سعادت حاصل کی تھی ۔امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب دنیا بھر میں پر سوز آواز میں تلاوت قرآن کی وجہ سے مشہور و معروف ہیں ،دنیا بھر سے سعودی عرب حج اور عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لئے جانتے والے کروڑوں فرزندان توحید امام کعبہ الشیخ ڈاکٹرصالح بن محمد کی پر کیف اور پر سوز آواز سے نہ صرف آشنا ہیں بلکہ رقت آمیز لہجے میں امام کعبہ کی مانگی جانے والی دعائیں حرم سے واپس آنے والوں کے دلوں میں پیوست ہو جاتی ہیں۔
امام کعبہ الشیخ صالح صرف امام و خطیب اور قاضی ہی نہیں بلکہ ایک بہترین اور مایہ ناز مصنف و ادیب بھی ہیں ،اِنہوں نے اصلاحی ،تربیتی،اجتہاد ،تقلید اور نفاق کے موضوعات پر کئی معرکۃ الاراء کتابیں لکھی جنہیں عرب و عجم میں بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی ،ان کی عربی زبان میں لکھی جانے والی ایک کتاب ’’تہذیب و ثقافت کی اشاعت میں مسجد الحرام کا کردار ‘‘ نے عالم عرب میں بے پناہ شہرت حاصل کی اور سننے میں ہے کہ اب اس کتاب کے کئی زبانوں میں تراجم کا کام جاری ہے۔ امام کعبہ اضاخیل میں نماز جمعہ کی امامت کے بعد آج شام اسلام آباد تشریف لائیں گے جہاں ان کی ملاقات صد ر ممنون حسین ،وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سمیت اہم حکومتی و اپوزیشن جماعتوں اور مذہبی تنظیوں کے قائدین سے ملاقات کریں گے ۔
امام کعبہ 9اپریل کو لاہور بھی تشریف لائیں گے جہاں وہ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر محمود اشرفی اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر ساجد میر کی طرف سے دی جانے والی استقبالیہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کریں گے جبکہ امام کعبہ راوی روڈ میں ’’اہل حدیث علماء کنونشن ‘‘ سے بھی خصوصی خطاب کریں گے۔