شام پر امریکہ کا میزائل حملہ خطرناک بدعت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جواد ظریف
تہران: اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ شام پر امریکہ کا حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور ایک خطرناک بدعت ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ہفتے کو تہران میں ہنگری کے نائب وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ایران شام میں عام شہریوں پر ہونے والے کیمیائی حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور ساتھ ہی شام پر امریکہ کے حارحانہ میزائل حملے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور ایک خطرناک بدعت سمجھتا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کی عالمی تنظیم پہلے ہی شامی حکومت کے کیمیائی ہتیھاروں اور مواد کو نابود اور ملک سے باہر بھیج چکی تھی، لیکن اس عالمی تنظیم نے دہشت گردوں کے کیمیائی ہتھیار ان سے نہیں لئے تھے۔ جواد ظریف نے کہا کہ شام پر امریکہ کے حملے سے دہشت گرد عناصر بعد میں غلط فائدہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی دہشت گرد گروہ جنگ میں کمزور اور شکست سے دوچار ہوں گے، وہ کیمیائی حملہ کرکے دوسروں منجملہ امریکہ کو شام کی جنگ میں شریک ہونے کی دعوت دیں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے دنیا میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے پھیلنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ادیان و مذاہب کے درمیان مشترکہ افہام و تفہیم اور بات چیت کے عمل کو تقویت دی جانی چاہئے، تاکہ عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔ ہنگری کے نائب وزیراعظم نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ ایران اور ہنگری کے تعلقات پہلے سے زیادہ فروغ پا رہے ہیں۔ انہوں نے بھی شام پر امریکہ کے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام کے بحران کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے شام کے ائیر بیس پر امریکہ کے میزائل حملے کو ایک خطرناک بدعت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل کیمیائی ہتھیاروں پر کنٹرول کے عالمی ادارے "او پی سی ڈبلیو” نے شامی حکومت کو کیمیائی ہتھیاروں سے غیر مسلح کر دیا تھا، جبکہ دہشتگردوں کو کیمیائی ہتھیاروں سے غیر مسلح نہیں کیا گیا تھا۔ ایرانی خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق محمد جواد ظریف نے ہفتے کے دن تہران میں ہنگری کے نائب وزیراعظم کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی۔ انتہاء پسندی کے خطرے کو پیش نظر رکھتے ہوئے مختلف ادیان و مذاہب کے درمیان گفتگو اور فہم مشترک کے لئے جتنی بھی کوشش کریں، وہ ایسے ہی ہے کہ ہم نے بین الاقوامی امن و امان کے قیام کے لئے مدد کی ہے اور آج کے دور میں اس گفتگو کی ضرورت ثقافتی سے زیادہ امنیتی ہے۔
محمد جواد ظریف نے شام میں حالیہ دنوں انجام پانے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں دو اہم واقعات ہوئے ہیں۔ جن میں سے ایک بڑی تعداد میں شامی شہریوں کا کیمیائی ہتھیاروں کا نشانہ بننا ہے، جو کہ بہت ہی دردناک اور قابل مذمت واقعہ ہے، جبکہ دوسرا واقعہ شام پر امریکہ کا میزائل حملہ ہے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور ایک خطرناک بدعت ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ قبل از این کیمیائی ہتھیاروں کے عالمی ادارے نے شامی حکومت کے پاس موجود کیمیائی ہتھیاروں کو تباہ کر دیا تھا، جبکہ دہشتگردوں کے پاس موجود کیمیائی ہتھیاروں کے بارے میں کوئی اقدام نہیں کیا گیا تھا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ شامی حکومت کے پاس کبھی بھی سرین گیس نہیں تھی جبکہ یہ گیس دہشتگردوں کے پاس موجود تھی۔ ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ شامی حکومت ایسی شرایط میں نہیں تھی کہ اسے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی ضرورت ہوتی اور نہ ہی انہیں ایسا کرنے کی سیاسی اور نظامی طور پر ضرورت تھی اور نہ ہی عقل ایسا اقدام کرنے کو قبول کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شامی حکومت کے پاس اصلاً کیمیائی ہتھیار موجود ہی نہیں ہیں۔ ہنگری کے نائب وزیراعظم نے اس ملاقات میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کرنے کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا کہ شامی بحران کا گفتگو کے علاوہ اور کوئی راہ حل نہیں ہے۔