دنیا

کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2 خود کش دھماکوں کی گونج

کابل : کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2 خود کش دھماکوں سے گونج اُٹھا۔ ایک دھماکا ایئرپورٹ کے مرکزی دروازے پر ہوا جب کہ دوسرا دھماکا قریبی ہوٹل کے باہر ہوا جہاں برطانوی فوجی اور حکام مقیم تھے

خود کش دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 ہوگئی ہے جب کہ 150 سے زائد زخمی ہیں۔ دھماکے میں 13 امریکی فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہوئے جب کہ 28 طالبان بھی دھماکے میں جاں بحق ہوگئے۔

دولت اسلامیہ خراسان نے کابل ائیرپورٹ پر ہونے والے خودکش دھماکوں کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ اپنے ٹیلی گرام چینل پر دیئے گئے پیغام میں کیا ہے۔ شدت پسند گروپ کا کہنا ہے کہ ایک خود کش بمبار نے افغان اور امریکی فوجیوں کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑایا۔

پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکوں میں 13 امریکی فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے 5 اہلکاروں کی حالت نازک ہے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی شناخت اہل خانہ کی اجازت کے بعد ظاہر کی جائے گی۔

یہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ میں کسی ایک دن میں مارے گئے امریکی فوجیوں کی دوسری بڑی تعداد ہے۔ اس سے قبل 2011 میں ہیلی کاپٹر پر حملے میں 30 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جو کہ ایک دن میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

یہ بھی پڑ ھیں : پی آئی اے کا کابل فلائٹ آپریشن معطل

طالبان نے تصدیق کی ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے خود کش دھماکوں میں ایئرپورٹ کے اطراف سیکیورٹی کے انتظامات سنبھالنے والے 28 جنگجو بھی ہلاک ہوئے جب کہ متعدد زخمی ہیں۔

طالبان نے ایئرپورٹ پر ناقص سیکیورٹی کی ذمہ داری امریکا پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ کی سیکیورٹی امریکی اہلکاروں کے پاس تھی جو لوگوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے۔

امریکا نے خبردار کیا ہے کہ داعش افغانستان میں امریکی فوجیوں اور شہریوں پر مزید حملے کرسکتے ہیں اس لیے ایئرپورٹ پر سیکیورٹی میں اضافہ کیا جائے گا تاہم امریکی صدر نے انخلا کا عمل جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے خطاب میں کابل ایئرپورٹ پر خودکش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ دھماکوں میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر جوبائیڈن آبدیدہ ہوگئے۔

امریکی صدر نے ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کو ہیرو قرار دیتے ہوئے حملوں کے ذمہ داروں سے بدلے لینے کا اعلان کیا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ حملے منصوبہ سازوں کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ صدر جوبائیڈن نے انخلا کا مشن جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا۔

پہلا دھماکا کابل ایئرپورٹ کے مرکزی دروازے پر اس جگہ کیا گیا جہاں لوگوں کی بڑی تعداد اندر داخل ہونے کے لیے موجود تھی اور امریکی فوجی اہلکار سیکیورٹی پر مامور تھے جب کہ دوسرا دھماکا قریبی ہوٹل کے باہر ہوا جہاں برطانوی فوجی اور حکام افغان شہریوں کی برطانیہ منتقلی کے انتظامات کر رہے تھے۔

اس سے قبل امریکا اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک نے دہشت گردی کے پیش نظراپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے دوررہنے کی سخت ہدایت جاری کی تھیں۔

15 اگست کو طالبان کے کابل فتح کرنے کے بعد سے افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں کی اہل خانہ کے ہمراہ ملک چھوڑنے کا عمل جاری ہے اور انخلا کا یہ عمل کابل ایئرپورٹ سے کیا جا رہا ہے جہاں روزانہ ہزاروں شہریوں کا مجمع ہوجاتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close