امریکہ سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر شمالی کوریا کے خلاف کارروائی سے باز رہے: شی جن پنگ
بیجنگ: چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے معاملے میں تحمل سے کام لیں،انھوں نے یہ بات امریکی صدر کی جانب سے کی جانے والی ٹیلیفون کال پر ان سے گفتگو کے دوران کہی۔ چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر کو خبردار کیا کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظوری لیے بغیر کسی بھی کارروائی سے باز رہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین پرامید ہے کہ فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور کسی بھی ایسی حرکت سے گریز کریں گے جس سے جزیرہ نما میں پہلے سے تنا ﺅکا شکار حالات مزید خراب ہوں۔چینی صدر نے کہا کہ جوہری معاملہ صرف اسی صورت میں جلد حل کیا جا سکتا ہے جب تمام متعلقہ ممالک ایک ہی سمت میں آگے بڑھیں اور چین قیامِ امن کے لیے امریکہ سمیت تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔
چینی صدر کی جانب سے یہ پیغام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جاپان کے دو بحری جنگی جہازوں نے امریکی جنگی بیڑے میں شامل بحری جہازوں کے ساتھ جنگی مشقیں کی ہیں جو جزیرہ نما کوریا کی جانب بڑھ رہے ہیں۔یہ بیڑا امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے اس تنبیہ کے ساتھ بھیجا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری عزائم کے معاملے پر امریکہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔یہ بیڑا جزیرہ نما کوریا کے قریب پانیوں میں مشقیں کرے گا تاہم پیر کو شمالی کوریا کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس کارل ونسن کا بھیجا جانا ‘انتہائی خطرناک اقدام ہے۔
اس سے قبل اتوار کو شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کو ڈبونے کے لیے تیار ہے۔امریکی صدر نے چینی ہم منصب کے علاوہ جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے سے بھی فون پر بات کی جس کے دوران جاپانی وزیراعظم نے امریکی صدر کے اس موقف کی حمایت کی کہ شمالی کوریا کے جوہری معاملے میں تمام آپشن کھلے ہیں۔خیال رہے کہ شمالی کوریا منگل کو اپنا فوج کے قیام کی 85ویں سالگرہ منا رہا ہے اور ماضی میں وہ اس دن کی مناسبت سے جوہری اور میزائل تجربے کرتا رہا ہے۔