ایرانی صدارتی امیدواروں کے درمیان پہلا انتخابی مباحثہ ختم
تہران: ایران کے چھے صدارتی امیدواروں نے اپنے پہلے انتخابی مباحثے میں سماجی مسائل کے حوالے سے اپنے اپنے پروگراموں کی وضاحت کی ہے۔ ایران کے قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر ہونے والے پہلے مباحثے کے پہلے مقرر کی حثیت نامزد صدارتی امیدوار مصطفی میر سلیم نے بڑے شہروں کے مضافات میں کچی آبادیوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کچی آبادیوں کے قیام کے باعث لاتعداد سماجی، ثقافتی اور اقتصادی مشکلات پیدا ہوگئی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس مشکل پر قابو پانے کے لیے لینڈ منجمنٹ یا اسپیشل پلاننگ پالیسی پر توجہ دینا ہوگی اور پانی کے انتظام کو بہتر بنا کر، زرخیزعلاقوں کو بنجر ہونے سے بچانا ہوگا۔ مباحثے کے دوسرے مقرر کی حثیت سے ایک اور نامزد صدارتی امیدوار سید ابراہیم رئیسی نے سماجی انصاف اور طبقاتی فاصلوں کو کم کرنے کے لیے اپنے پروگراموں کے بارے میں کہا کہ، سماجی انصاف کا قیام اسلامی حکومت کے قیام کا اولین ہدف تھا اور اس مشکل پر قابو پانے کے لیے ، ملک کے کم آمدنی والے طبقات کے لیے سبسیڈی اور مراعات میں اضافہ اور ٹیکسوں میں کمی کی جائے گی۔
مباحثے کے تیسرے مقرر، مصطفی ہاشمی طبا نے ہاوسنگ اور خاص طور سے نوجوان جوڑوں کے لیے سستے گھروں کی فراہمی کے بارے میں کہا کہ اس مشکل پر، روزگار کے مواقع فراہم کرکے اور آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی نیز چھوٹے گھروں کی تعمیر کے ذریعے قابو پایا جاسکتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتراور قومی آمدنی میں اضافے کے بغیر ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔ایران کے موجودہ صدراورنامزد صدارتی امیدوار حسن روحانی مباحثے کے چوتھے مقرر تھے۔ انہوں نے نوجوانوں کی شادی بیاہ کے مسائل اور پائیدار شادی کی شرح میں اضافے کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا اس کے لیے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی مسائل اور دیگر مشکلات پر قابو پانے کے لیے معاشرے میں امید ونشاط پیدا کرنا ہوگی اور ان کی حکومت کے دوران ملک میں روزگار کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور عوام اور نوجوان نسل، اس حوالے سے کافی پر امید ہے۔
پانچویں نامزد صدارتی امیدواراسحاق جہانگیری نے بیوروکریسی میں کمی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کسی بھی میدان میں ترقی کے لیے اجتماعی سرمائے میں اضافے اورعوام کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔مباحثے کے چھٹے اورآخری مقرر اور نامزد صدارتی امیدوار محمد باقر قالی باف نے ماحولیات کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے درپیش معاملات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انکا کہنا تھا کہ ماحولیات کا بحران بھی ایران کے اہم ترین معاملات میں سے ایک ہے اور ملک میں پائی جانے والی آلودگی اور دھند کی وجوہات داخلی ہیں جن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔البتہ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اقتصادی مسائل نے ملک میں متعدد سماجی مشکلات بھی پیدا کی ہیں جن پر خصوصی توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
تمام چھے نامزد امیدواروں نے، اس موقع پر ایک دوسرے کے پروگراموں پر کڑی تنقید بھی کی اور تمام امیدواروں کو مساوی طور پر تنقیدوں کا جواب دینے کا موقع بھی دیا گیا۔ایران کے صدارتی امیدواروں کے درمیان اگلا مباحثہ آئندہ جمعے کو ہوگا۔ یاد رہے کہ ایران کے عوام 19 مئی کو ملک بھر میں صدارتی انتخابات کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں حصہ لیں گے۔ کسی بھی امیدوار کو صدر منتخب ہونے کیلئے 51 فیصد ووٹ درکار ہوں گے۔ اگر پہلے مرحلے میں کوئی امیدوار مطلوبہ فیصد ووٹ حاصل نہ کرسکا تو اگلے مرحلے میں نمایاں ووٹ حاصل کرنے والے دوامیدواروں میں الیکشن ہوگا۔