بھارت میں جنسی حیوانیت کی نئی تاریخ رقم ہوگئی، قطار بنوا کر درجنوں خواتین سے زیادتی
نئی دلی :بھارت میں خواتین کی عزت پہلے بھی انتہائی غیر محفوظ تھی لیکن ریاست ہریانہ کی جاٹ برادری کے احتجاج کے دوران تو وہ ظلم ہو گیا کہ جس کا احوال جان کر دنیا کانپ اٹھی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پیر کی رات ہریانہ کی نیشنل ہائی وے پر سفر کرنے والی خواتین کے ساتھ بربریت کی انتہا کردی گئی۔ نیشنل ہائی وے پر مرتھال گاﺅں کے قریب رات تقریباً تین بجے درجنوں غنڈوں نے متعدد گاڑیوں پر پتھراﺅ کیا اور پھر کئی گاڑیوں کو آگ لگادی۔ گاڑیوں میں سوار افراد نے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کی تو وحشی حملہ آور ان کی خواتین جھپٹ پڑے اور ان میں سے درجن بھر کو اٹھا کر قریبی کھیتوں میں لے گئے۔ درجنوں سفاک درندوں نے بے بس خواتین کے لباس تار تار کر ڈالے اور انہیں اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بناتے رہے۔
سڑک کنارے موجود ایک ڈھابے کے مالک نے بتایا کہ بلوائیوں نے گاڑیوں پر حملہ کیا تو لوگ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ کھڑے ہوئے۔ کچھ خواتین بھاگتے ہوئے ان کے ڈھابے کی طرف بھی آنکلیں، جنہیں بلوائیوں سے بچانے کے لئے پانی کی ٹینکی میں پناہ لینی پڑی، اور وہ صبح ہونے تک ٹینکی میں ہی چھپی رہیں۔ ڈھابے کے مالک کا کہنا تھا کہ تمام خواتین کو غنڈوں نے برہنہ کردیا تھا اور وہ اسی حالت میں بھاگتی ہوئی ڈھابے تک پہنچی تھیں۔
حیوان صفت غنڈے جب خواتین کی عصمت دری کے بعد انہیں نیم مردہ حالت میں پھینک کر فرار ہو گئے تو قریبی گاﺅں کے لوگ اپنے گھروں سے کپڑے لے کر آئے تا کہ بد قسمت خواتین کے برہنہ بدن ڈھانپے جا سکیں۔ گاﺅں کے لوگوں کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد پولیس بھی پہنچ گئی لیکن غنڈوں کا تعاقب کرنے یا متاثرین کی دادرسی کی بجائے وہ الٹا درندگی کا نشانہ بننے والی خواتین اور ان کے خاندان والوں کو مشورہ دیتے رہے کہ وہ خاموشی سے اپنے گھروں کو چلے جائیں کیونکہ اس واقعے کا تذکرہ پھیلے گا تو ان کی بدنامی ہوگی۔
اخبار کا کہنا ہے کہ جب مقامی پولیس کے ایک سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے واقعے کو افواہ قرار دے ڈالا، اور یہ بھی کہا کہ میڈیا کو ایسی باتیں کرنے سے احتراز کرنا چاہیے کہ جن کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔