سماجی دوری اور فیس ماسک کا استعمال نہایت ضروری ہے
برطانیہ: نئی طبی تحقیق کے مطابق گھر سے باہر فیس ماسک یا چہرے کو ڈھانپ کر رہنے والے افراد میں کووڈ نائٹین کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے چاہے وہ زیادہ خطرے والی جگہوں پر ہی کیوں نہ ہوں
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع ہوئے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیورہیولم سینٹر فار ڈیموگرافک سائنس کی جانب سے کی گئی تحقیق میں فیس ماسک کا استعمال کرنے اور گھر سے باہر بیماری کے خطرے میں کمی کے درمیان واضح تعلق دریافت کیا گیا، تحقیق کے لیے کووڈ انفیکشن اسٹڈی (سی آئی ایس) کو استعمال کیا گیا جس میں شامل افراد سے مختصر سوالنامے بھروائے گئے اور ان کے مسلسل کووڈ ٹیسٹ بھی ہوئے۔
اسٹڈی میں شامل لوگوں سے معلوم کیا گیا کہ وہ گھر سے باہر کتنے وقت تک کام کرتے ہیں؟ دفاتر میں لوگوں سے سماجی دوری کو برقرار رکھنا کتنا آسان ہوتا ہے؟ کیا وہ پبلک ٹرانسپورٹ سے دفتر جاتے ہیں ؟ اور روزمرہ کی بنیاد پر دیگر سے براہ راست بات چیت ہوتی ہے یا نہیں؟۔
یہ بھی پڑ ھیں : آکسفورڈ یونیورسٹی سے سوچی کی تصویر کے بعد نام بھی ہٹا دیا گیا
تحقیق میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں دسمبر دو ہزار بیس کے وسط میں گھر سے باہر فیس ماسک کا استعمال کووڈ سے متاثر ہونے کے خطرے میں نمایاں کمی کا باعث دریافت ہوا۔
تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں کووڈ کی شرح زیادہ تھی جو عالمی وبا سے تحفظ فراہم کرنے والی احتیاطی تدابیر بشمول فیس ماسک کے استعمال پر عمل نہیں کرتے تھے۔
محققین نے بتایا کہ کووڈ سے تحفظ فراہم کرنے والے اقدامات پر عمل نہ کرنا اکثر ذاتی رویوں یا انتخاب کا نتیجہ ہوتا ہے، مگر بہت زیادہ افراد ایسے ہیں جو گھر یا دفتری صورتحال کے باعث احتیاطی تدابیر جیسے سماجی دوری سے عمل نہیں کرپاتے، تو ان میں کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
مزید بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ دیگر اقدامات پر عمل نہ کرنے والے اگر فیس ماسک کا استعمال کریں تو اس خطرے کو نمایاں حد تک کم کرسکتے ہیں۔