افریقہ: یہ کمیٹی 19 ارکان پر مشتمل ہے، ورچوئل اجلاس میں کرونا وبا پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سفارشات پیش کی جاتی ہیں
طویل ورچوئل اجلاس کے بعد ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کرونا ویکسین لگوانے اور علاج کے ذریعے پیشرفت دیکھی گئی ہے لیکن موجودہ حالات کے تجزیئے اور پیش گوئی سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی وبا ختم ہونے کا ابھی کوئی امکان نہیں۔
کمیٹی نے دوبارہ استعمال کیے جانے والے ماسک، سانس لینے کے آلات اور آئندہ نسل کے لیے ویکسین اور تشخیص و علاج کے حوالے سے مزید تحقیق کا مطالبہ کیا تاکہ طویل عرصے تک عالمی وبا پر کنٹرول کیا جاسکے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کرونا وائرس کی منتقلی کو کم کرنے کے لیے ماسک کا استعمال، جسمانی فاصلہ، ہاتھوں کو صاف رکھنا اور انڈور سطح پر ہوا کے گزر کا بہتر نظام اب بھی ضروری ہے۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ طویل عالمی وبا نے انسانی ایمرجنسی، وسیع پیمانے پر ہجرت اور دیگر بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، لہٰذا ممالک کو چاہیے کہ اپنی تیاری اور رد عمل کے منصوبوں پر نظرثانی کریں۔
یہ بھی پڑ ھیں : کوئلے سے توانائی کے حصول کے منصوبے ختم کرنے کا اعلان
عالمی اداراہ صحت نے افریقا میں عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے درپیش چیلنجز پر تشویش کا اظہار کیا جس میں ویکسین تک رسائی، ٹیسٹ اور علاج کے ساتھ ساتھ عالمی وبا کے ارتقا کی نگرانی کے لیے اعداد و شمار جمع کرنا اور ان کا تجزیہ شامل ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق افریقا میں ہر 100 افراد میں 14 ویکسین کی خوراکیں لگائی گئی ہیں ، یہ تعداد امریکا اور کینیڈا میں ہر سو افراد میں 128 خوارکیں، یورپ میں 113، لا طینی امریکا اور کیریبین ممالک میں 106، بحر الکاہل میں 103، ایشیا میں 102 اور مشرق وسطیٰ ہر سو افراد میں 78 خوراکیں لگائی گئی ہیں۔
کمیٹی نے ممالک سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظور شدہ تمام ویکسینز کو تسلیم کریں جبکہ بین الاقوامی سفر کے لیے ویکسی نیشن کا ثبوت لازمی نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی یہ واحد شرط ہونی چاہیے۔
یہ شرط عالمی دنیا تک رسائی محدود کرتی ہے اور کرونا وائرس کی ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کو فروغ دیتی ہے، ممالک کو شرط کے بجائے بین الاقوامی سفر کے لیے خطرات کے نقطہ نظر سے اقدامات اٹھانے چاہیئں، جس میں ٹیسٹ اور قرنطینہ جیسے اقدامات شامل ہیں جب یہ مناسب ہوں