”اگر کسی کو مجبور نہ کیا جائے تو جسم فروشی جرم نہیں“، بھارتی عدالت نے فحاشی کے اڈے سے گرفتار ملزم کو بری کر دیا
احمد آباد: بھارتی عدالت نے جسم فروشی کے اڈے سے گرفتار ملزم کو یہ کہہ کر بری کر دیا کہ اگر کسی کو مجبور نہ کیا جائے تو جسم فروشی جرم نہیں۔ ”دی ٹائمز آف انڈیا “ کے مطابق گجرات ہائی کورٹ نے فحاشی کے اڈے سے پکڑے گئے ملزم کو بری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر کسی کو بدفعلی پر مجبور نہ کیا جائے تو جسم فروشی جرم تصور نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اپنے مرضی سے جسم فروشی میں ملوث افراد کیخلاف مجرمانہ مقدمہ قابل سماعت نہیں ہے۔
جسٹس جے بی پردیوالہ نے فحاشی کے اڈے سے پانچ ساتھیوں سمیت گرفتار ہونے والے وینود پٹیل کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وہ کسی ملزم یا مظلوم کی موجودگی میں نہیں پکڑا گیا بلکہ اپنے وقت کا انتظار کر رہا تھا ۔” میں نے کسی کیساتھ اس کی مرضی کے بغیر بدفعلی کرنے کی کوشش نہیں کی “۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیے کہ وینود پٹیل کیخلاف مقدمہ قابل سماعت نہیں کیونکہ وہ جسم فروشی اور کسی کا استحصال کر کے پیسے کمانے میں ملوث نہیں تھا۔
اس کے علاوہ عدالت نے وینود پٹیل کے خلاف سیکشن 370کے تحت الزامات کو ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا فیصلہ تحقیق کے بعد کیا جائے گا جس میں پتہ لگایا جائے گا کہ آیا اس نے رقم ادا کی تھی اور کیا وہ گاہکوں کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں ۔