کسانوں سے درخواست ہے کہ احتجاج ختم کردیں اور اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں
نئی دہلی: مودی حکومت گزشتہ ایک سال سے ملک میں جاری کسانوں کے احتجاج کے آگے سر جھکاتے ہوئے زرعی اصلاحات کے نام پر منظور متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کردیا ہے
نریندر مودی نے قوم سے خطاب میں کہا متنازع زرعی قانون واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسانوں کو ان قوانین پر اعتماد میں لینے میں ناکام رہے جس پر میں عوام سے معافی مانگتا ہوں، ہم نے پوری کوشش کی اور کسانوں کے اعتراضات کو دور کرنے کے لیے بھی تیار بھی تھے تاہم کچھ کسان اس قانون کو قبول کرنے کے لیے راضی نہیں ہوئے۔
نریندر مودی نے کہا کہ تمام زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرتا ہوں، قونین کی واپسی کے حوالے سے پارلیمنٹ کا آئینی عمل اس ماہ کے آخر تک شروع ہوجائے گا لہذا کسانوں سے درخواست ہے کہ وہ احتجاج ختم کردیں اور اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔
یہ بھی پڑ ھیں : بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھارت کی تقسیم کے سب سے بڑے ذمہ دار قرار
گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں مودی سرکار نے زرعی اصلاحات کے نام پر ایک نیا قانون منظور کیا تھا جس کے تحت اہم زرعی اجناس کی کم سے کم قیمتوں کے تعین پر حکومت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے نجی سرمایہ کاروں کو آزادی دے دی گئی ہے کہ وہ کسانوں سے براہِ راست بھاؤ تاؤ کرکے اپنی من پسند قیمت پر زرعی اجناس خرید سکیں۔
مودی حکومت کی جانب سے متنازعہ قوانین منظور کرنے پر بھارت بھر میں کسانوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے جس میں بڑی تعداد میں کسان ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔