دنیا

شامی محصورین تک امداد پہنچانے کا منصوبہ

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اُس نے اگلے پانچ روز تک شام میں عبوری جنگ بندی کے دوران محصور علاقوں میں موجود ڈیڑھ لاکھ کے قریب شامی باشندوں کو امداد فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق وہ مارچ کے اختتام تک مشکل رسائی والے علاقوں میں 17 لاکھ افراد کی مدد کے لیے تیار ہے۔

یہ عبوری جنگی بندی ہفتے کے روز سے شروع ہوئی تاہم دونوں جانب سے خلاف ورزیوں کی شکایات کی گئی ہیں۔

مجموعی طور پر جنگ بندی کا پاس رکھا جا رہا ہے اور شامی حزبِ اختلاف کے ایک اہم گروپ نے صورتحال کافی بہتر قرار دیا ہے۔

مغربی قوتوں نے روس پر شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف برسرپیکار شامی باغیوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے جبکہ روس کا کہنا ہے کہ وہ صرف ان گروپوں کو نشانہ بنا رہا ہے جنھیں اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا ہے۔

شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے رابطہ کار یعقوب الحیلو نے اس عبوری جنگ بندی کو شامی عوام کے لیے گذشتہ پانج برسوں سے جاری خانہ جنگی میں بہترین موقع قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ شام کے مضایا جیسے شہروں میں جہاں رہائشی مبینہ طور پر فاقہ کشی سے ہلاک ہو رہے ہیں، خوراک، پانی اور ادویات کی فراہمی کا منصوبہ بنارہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اُسے اپنی ترسیل کے عمل میں توسیع سے قبل شام کے متحارب (مخالف) فریقوں کی جانب سے اجازت کی ضرورت ہے۔

گذشتہ ہفتے نام نہاد شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی جانب سے محصور علاقے دیر الزور میں فضائی امداد کی کوشش اُس وقت ناکامی کا شکار ہوگئی تھی جب متعدد سامان کو نقصان پہنچا یا پھر وہ غائب ہو گئے یا ایسی جگہ گرے جہاں لوگ نہیں تھے۔

اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق پانچ لاکھ کے لگ بھگ افراد شام میں محصور زندگی گزار رہے ہیں۔

اس عبوری جنگ بندی کے معاہدے میں سرکاری فوج اور سو کے قریب باغی گروپ شامل ہیں لیکن اس کا اطلاق دولت اسلامیہ اور القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ جیسی شدت پسند تنظیموں پر نہیں ہوگا۔

مرکزی شامی حزبِ اختلاف نے روسی حمایت والی شامی حکومت پر جنگ بندی کی متعدد خلاف ورزیوں کی شکایات کی ہیں۔

اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی (ایچ این سی) کا کہنا ہے کہ وہ خلاف ورزیوں کی شکایات کے متعلق اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو باضابط خط ارسال کرے گی۔

تاہم ایچ این سی کے مطابق ’اِن اکا دکا خلاف ورزیوں کے برخلاف لوگوں کو محفوظ اور خوف سے آزادی حاصل کرتے دیکھنا مثبت ہے۔‘

روس نے بھی کئی خلاف ورزیوں کی شکایات کی ہیں لیکن اُس کا کہنا ہے کہ ’مجموعی طور پر شام میں جنگ بندی کے عمل کا نفاذ ہوچکا ہے۔‘

ایک مانیٹرنگ گروپ سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ شام کے شمالی شہر حلب میں متعدد فضائی حملے کیے گئے ہیں تاہم یہ نہیں بتایا کہ اِن حملوں کا ذمہ دار کون تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close