مجھے چار سال پہلے داعش نے اغواء کیا اور بازار لیجایا گیا جہاں بہت سارے مرد موجود تھے، انہوں نے مجھے۔۔۔
بغداد: داعش نے شام و عراق میں دیہات پر حملے کر کے سالوں پہلے کئی کرد خواتین کو جنسی غلام بنا لیا تھا۔ ان میں سے جب کوئی خاتون کسی طرح شدت پسندوں کے چنگل سے بھاگ کر آنے میں کامیاب ہوتی ہے تو ظلم و بربریت کی ایک نئی داستان سناتی ہے۔ اب ایک اورآزاد ہونے والی لڑکی نے اپنی ایسی بپتا سنائی ہے کہ ہر سننے والا لرز اٹھے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 24سالہ 4بچوں کی ماں نورا خلف نامی اس لڑکی کو عراق میں واقع اس کے گاﺅں سے اغواء کرکے شام لیجایا گیا جہاں اسے بارہا منڈیوں میں جنسی غلام کے طور پر فروخت کیا گیا۔کرد جنگجوﺅں نے گزشتہ دنوں اسے کئی سال کی تکلیف سے نجات دلائی ہے اور داعش کے چنگل سے رہا کروایا ہے۔
نوراخلف نے واپس آنے کے بعد بتایا ہے کہ ”مجھے اغواءکرنے کے بعد شام لیجایا گیا اور شدت پسند وہاں مجھے دیگر لڑکیوں کے ساتھ ایک بازار میں لے گئے۔ وہ بازار خاص طور پر خواتین کو فروخت کرنے کے لیے لگتا تھا۔ وہاں سینکڑوں لڑکیاں فروخت کے لیے پیش کی گئی تھیں۔ مرد وہاں آتے اور جو لڑکی انہیں پسند آتی، اس کی قیمت ادا کرکے اسے ساتھ لے جاتے تھے۔ شدت پسندوں نے مجھے اسی طرح 5مرتبہ فروخت کیا۔ میرا پانچواں خریدار ایک روز اپنا موبائل فون گھر بھول گیا جس کے ذریعے میں نے اپنے بھائی سے رابطہ کر لیا۔ میرے بھائی نے کرد ملیشیاءسے رابطہ کیا اور میرا پتا انہیں دیا۔ یوں میری رہائی کی راہ ہموار ہوئی۔“